December 09, 2022

 ‏اے سمندر ! ترے کم ظرف حوالے نہ گئے

ناؤ بھر لوگ مرے تجھ سے سنبھالے نہ گئے

خواب میں ایک سفر اور تھا درپیش مجھے

میں گیا , ساتھ مگر پاؤں کے چھالے نہ گئے

تم نے اک حرفِ تسلی نہ کہا ، جاتے ہوئے 

تم سے دو اشک دکھاوے کے نکالے نہ گئے

No comments:

Post a Comment