December 01, 2022

Beautiful Poetry

 وہ حُسن یوں اس دل کی عدالت سے بری ہے

قیدی ہے مگر قید کی مُدّت سے بری ہے آئینے کو مُہلت ہے ذرا اور سنور جائے یہ آنکھ ابھی منصبِ حیرت سے بری ہے جب چاہے مرے حجرۂِ خلوت میں چلا آئے معشوق ہے اور میری اجازت سے بری ہے عارف امام

No comments:

Post a Comment