January 12, 2023

 اپنے ہو کر بھی جو نہیں ملتے

دل یہ جا کر ہیں کیوں وہیں ملتے


یہاں ملتی نہیں ہیں تعبیریں

ہاں مگر خواب ہیں حسیں ملتے


ہم کو مانگا نہیں گیا دل سے

کیسے ممکن تھا ہم نہیں ملتے


یونہی بے کار ہر تلاش گئی

وہ نہیں تو چلو، ہمیں ملتے


یہ قیامت تو بس دلاسہ ہے

ملنا ہوتا انہیں یہیں ملتے


لازماً سب قصور میرا ہے

لوگ تو سب ہیں بہتریں ملتے


روز اپنے سے اعتبار اٹھے

روز وعدے ہیں پر یقیں ملتے


توبہ کتنی سمٹ گئی دنیا

ایک گھر کے نہیں مکیں ملتے


کاہے تکتی ہے آسمانوں کو

چاند تارے نہیں زمیں ملتے


سارے قصے میں وہ رہے میرے

اب ہے انجام تو نہیں ملتے


تم سے ملتے گلی گلی ، ابرک

ہم سے جوہر کہیں کہیں ملتے


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اتباف ابرک

No comments:

Post a Comment