January 20, 2023

تو نے دیکھا ہے کبھی ایک نظر شام کے بعد


کتنے چپ چاپ سے لگتے ہیں شجر شام کے بعد

اتنے چپ چاپ کہ رستے بھی رہیں گے لا علم

چھوڑ جائیں گے کسی روز نگر شام کے بعد

میں نے ایسے ہی گنہ تیری جدائی میں کئے

جیسے طوفاں میں کوئی چھوڑ دے گھر شام کے بعد

شام سے پہلے وہ مست اپنی اڑانوں میں رہا

جس کے ہاتھوں میں تھے ٹوٹے ہوئے پر شام کے بعد

رات بیتی تو گنے آبلے اور پھر سوچا

کون تھا باعث آغاز سفر شام کے بعد

تو ہے سورج تجھے معلوم کہاں رات کا دکھ

تو کسی روز مرے گھر میں اتر شام کے بعد

لوٹ آئے نہ کسی روز وہ آوارہ مزاج

کھول رکھتے ہیں اسی آس پہ در شام کے بعد

No comments:

Post a Comment