January 30, 2023

‏میں زندگی کا ساتھ نبھاتا چلا گیا

 ‏میں زندگی کا ساتھ نبھاتا چلا گیا

ہر فکر کو دھوئیں میں اڑاتا چلا گیا


بربادیوں کا سوگ منانا فضول تھا

بربادیوں کا جشن مناتا چلا گیا


جو مل گیا اسی کو مقدر سمجھ لیا

جو کھو گیا میں اس کو بھلاتا چلا گیا


غم اور خوشی میں فرق نہ محسوس ہو جہاں

میں دل کو اس مقام پہ لاتا چلا گیا

Faiz Ahmad Faiz

 ‏دُعا ۔۔۔۔۔!!!!


آئیے ہاتھ اٹھائیں ہم بھی

ہم جنہیں رسمِ دعا یاد نہیں

ہم جنہیں سوزِ محبت کے سوا

کوئی بت، کوئی خدا یاد نہیں


آئیے عرض گزاریں کہ نگارِ ہستی

زہر امروز میں شیرینیِ فردا بھردے

وہ جنہیں تابِ گراں باریِ ایام نہیں

ان کی پلکوں پہ شب و روز کو ہلکا کردے


فیض احمد فیضؔ

January 28, 2023

Urdu Poetry

 مِلنے کا مٙن نہیں تو بہانہ نیا تراش

اب تو مکالمے بھی تیرے یاد ہو گئے 

بیزار ، بد مِزاج  ، انا دار ، بد لِحاظ 

ایسے نہیں تھے جیسے تیرے بعد ہو گئے

‏سنو

 ‏سنو !

جب تم نہیں تھے ناں

محبت در بدر سی تھی

کبھی اِس در

 کبھی اُس در

محبت خوار رہی ھے. 

مگر.........!

جب سے ملے ھو تم 

محبت راس آئ ھے !

تمھارے پاس آنے سے

محبت پاس آئ ھے..!

January 26, 2023

Ahmad Faraz Poetry

 ‏انکار نہ اقرار بڑی دیر سے چپ ہیں 

کیا بات ہے سرکار بڑی دیر سے چپ ہیں

یہ برق نشیمن پہ گری تھی کہ قفس پر

مرغان گرفتار بڑی دیر سے چپ ہیں

پھر نعرۂ مستانہ فراز آؤ لگائیں

اہل رسن و دار بڑی دیر سے چپ ہیں

جناب احمد فراز

Amjad Islam Amjad Poetry

 "گواھی"


اِس سے پہلے
کہ یہ ساون کی جَھڑی تَھم جائے
جتنے اقرار کے الفاظ ھیں
کہہ دو مجھ سے
بھیگتے پیڑ ھیں ، میں ھُوں ، تم ھو
اِس برستے ھُوئے بادل کی طرح
لفظ اگر مُڑ کر نہ بھی آئے تو کیا
بھیگتے پیڑ کسے جا کر گواھی دیں گے ؟؟

"امجد اسلام امجد"

 ‏ارباب جنوں پر فرقت میں اب کیا کہئے کیا کیا گزری

آئے تھے سواد الفت میں کچھ کھو بھی گئے کچھ پا بھی گئے

اس محفل کیف و مستی میں اس انجمن عرفانی میں

سب جام بکف بیٹھے ہی رہے ہم پی بھی گئے چھلکا بھی گئے

January 25, 2023

پھر کیا ہوا یہ راہ کی دشواریوں سے پوچھ بس اتنا یاد ہے تیری___ جانب چلے تھےہم


ہے دشت اب بھی دشت مگر خون پا سے فیضؔ سیراب چند خار مغیلاں ہوئے تو ہیں


 
پھر کیا ہوا یہ راہ کی دشواریوں سے پوچھ
بس اتنا یاد ہے تیری___ جانب چلے تھےہم
 

 ختم ہوتا سفر نہیں لگتا

اب دعا میں اثر نہیں لگتا

اس کی آنکھوں کو دیکھ رکھا ہے
اب سمندر سے ڈر نہیں لگتا
قافلہ جس طرح بھٹکتا ہے
راہبر، راہبر نہیں لگتا
کیوں وہ ٹھہرا ہے دیکھ کر مجھ کو
کچھ بھی میرا اگر نہیں لگتا
بھول جانے میں وقت لگتا ہے
اس قدر تو مگر نہیں لگتا

Ahmad Faraz Poetry - Ranjish he sahi dil he dukhanay kay liye aa

 

رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لیے آ         

آ پھر سے مجھے چھوڑ کے جانے کے لیے آ

کچھ تو مرے پندار محبت کا بھرم رکھ

تو بھی تو کبھی مجھ کو منانے کے لیے آ

پہلے سے مراسم نہ سہی پھر بھی کبھی تو

رسم و رہ دنیا ہی نبھانے کے لیے آ

کس کس کو بتائیں گے جدائی کا سبب ہم

تو مجھ سے خفا ہے تو زمانے کے لیے آ

اک عمر سے ہوں لذت گریہ سے بھی محروم

اے راحت جاں مجھ کو رلانے کے لیے آ

اب تک دل خوش فہم کو تجھ سے ہیں امیدیں

یہ آخری شمعیں بھی بجھانے کے لیے آ

January 22, 2023

 ‏اک سوچ میں گم ہوں تیری دیوار سے لگ کر

منزل پہ پہنچ کر بھی ٹھکانے نہ لگا میں۔۔۔۔۔

اس درجہ مجھے کھوکھلا کر رکھا تھا غم نے

لگتا تھا گیا۔۔۔ اب کے گیا ۔۔۔۔۔اب کے گیا میں


عباس تابش

Perveen Shakir پرویں شاکر

 ‏شِکستہ پائی ، اِرادوں کے پیش و پس میں نہیں

دِل اُُس کی چاہ میں گُم ھے ، جو میرے بس میں نہیں۔


براہِ رَوزنِ زِنداں ، ھَوا تو آتی تھی

کُھلی فضا میں گُھٹن وہ ھے ، جو قفس میں نہیں


عجیب خواب تھا ، آنکھیں ھی لے گیا میری

کرن کا عکس بھی ، اب میری دسترس میں نہیں۔


"پروین شاکر"




January 21, 2023

خرید لیجیے صاحب غلام آخری ہے

 ‏میں جس سکون سے بیٹھا ہوں اس کنارے پر 

سکوں سے لگتا ہے میرا قیام آخری ہے 

پھر اس کے بعد یہ بازار دل نہیں لگنا 

خرید لیجئے صاحب غلام آخری ہے 

گزر چلا ہوں کسی کو یقیں دلاتا ہوا 

کہ لوح دل پہ رقم ہے جو نام آخری ہے 


                (عباس تابش)

January 20, 2023

تو نے دیکھا ہے کبھی ایک نظر شام کے بعد


کتنے چپ چاپ سے لگتے ہیں شجر شام کے بعد

اتنے چپ چاپ کہ رستے بھی رہیں گے لا علم

چھوڑ جائیں گے کسی روز نگر شام کے بعد

میں نے ایسے ہی گنہ تیری جدائی میں کئے

جیسے طوفاں میں کوئی چھوڑ دے گھر شام کے بعد

شام سے پہلے وہ مست اپنی اڑانوں میں رہا

جس کے ہاتھوں میں تھے ٹوٹے ہوئے پر شام کے بعد

رات بیتی تو گنے آبلے اور پھر سوچا

کون تھا باعث آغاز سفر شام کے بعد

تو ہے سورج تجھے معلوم کہاں رات کا دکھ

تو کسی روز مرے گھر میں اتر شام کے بعد

لوٹ آئے نہ کسی روز وہ آوارہ مزاج

کھول رکھتے ہیں اسی آس پہ در شام کے بعد