October 27, 2022

BOL KAY LAB AZAD HAIN TERAY - FAIZ AHMAD FAIZ

 

بول زباں اب تک تیری ہے

تیرا ستواں جسم ہے تیرا

بول کہ جاں اب تک تیری ہے

دیکھ کہ آہن گر کی دکاں میں

تند ہیں شعلے سرخ ہے آہن

کھلنے لگے قفلوں کے دہانے

پھیلا ہر اک زنجیر کا دامن

بول یہ تھوڑا وقت بہت ہے

جسم و زباں کی موت سے پہلے

بول کہ سچ زندہ ہے اب تک

بول جو کچھ کہنا ہے کہہ لے

No comments:

Post a Comment