May 30, 2023

زندگی سے بڑی سزا ہی نہیں

اور کیا جرم ہے پتا ہی نہیں


اتنے حصوں میں بٹ گیا ہوں میں

میرے حصے میں کچھ بچا ہی نہیں


زندگی موت تیری منزل ہے

دوسرا کوئی راستہ ہی نہیں


سچ گھٹے یا بڑھے تو سچ نہ رہے

جھوٹ کی کوئی انتہا ہی نہیں


زندگی اب بتا کہاں جائیں

زہر بازار میں ملا ہی نہیں


جس کے کارن فساد ہوتے ہیں

اس کا کوئی اتا پتا ہی نہیں


چاہے سونے کے فریم میں جڑ دو

آئینہ جھوٹ بولتا ہی نہیں

No comments:

Post a Comment