November 09, 2022

‏گرد ہے چاروں طرف، قافلہ کوئی نہیں فاصلوں کا شہر ہے
، راستہ کوئی نہیں ہر مکیں ہے اجنبی ہر نظر نا آشنا ہم سفر ہیں ہر قدم،
 ہم نوا کوئی نہیں دوست جس نے کہہ دیا کر لیا ہم نے یقیں
 کیا کسی کے دل میں ہے جانتا کوئی نہیں
 آپ بھی ابرک ہوئے شہر جیسے اب
 مرے آپ کو بھی زعم ہے آپ سا کوئی نہیں

No comments:

Post a Comment