February 28, 2023

Faiz Ahmad Faiz Poetry تجھ کو کتنوں کا لہو چاہیئے اے ارض وطن

 

تجھ کو کتنوں کا لہو چاہیئے اے ارض وطن

جو ترے عارض بے رنگ کو گلنار کریں

کتنی آہوں سے کلیجہ ترا ٹھنڈا ہوگا

کتنے آنسو ترے صحراؤں کو گل زار کریں

تیرے ایوانوں میں پرزے ہوئے پیماں کتنے

کتنے وعدے جو نہ آسودۂ اقرار ہوئے

کتنی آنکھوں کو نظر کھا گئی بد خواہوں کی

خواب کتنے تری شہ راہوں میں سنگسار ہوئے

بلا کشان محبت پہ جو ہوا سو ہوا''

جو مجھ پہ گزری مت اس سے کہو، ہوا سو ہوا

مبادا ہو کوئی ظالم ترا گریباں گیر

''لہو کے داغ تو دامن سے دھو، ہوا سو ہوا

ہم تو مجبور وفا ہیں مگر اے جان جہاں

اپنے عشاق سے ایسے بھی کوئی کرتا ہے

تیری محفل کو خدا رکھے ابد تک قائم

ہم تو مہماں ہیں گھڑی بھر کے ہمارا کیا ہے

No comments:

Post a Comment