تم گزرو اور وقت نہ ٹھہرے،
ایسا تھوڑی ہو سکتا ہے
یاد آؤ اور درد نہ بھڑکے،
ایسا تھوڑی ہو سکتا ہے
صبر کیا ہے،
شکر کیا ہے،
راضی ہو کر دیکھ لیا ہے
لیکن دل کو چین آ جائے،
ایسا تھوڑی ہو سکتا ہے
ترک محبت کر لینے سے
ترک محبت ہو بھی جائے
کوئی اسے جا کر سمجھائے
،
ایسا تھوڑی ہو سکتا ہے
No comments:
Post a Comment