سر بسر یار کی مرضی پہ فدا ہو جانا
کیا غضب کام ہے راضی بہ رضا ہو جانا
بند آنکھو وہ چلے آئیں تو وا ہو جانا
اور یوں پھوٹ کے رونا کہ فنا ہو جانا
عشق میں کام نہیں زور زبردستی کا
جب بھی تم چاہو جدا ہونا' جدا ہو جانا
تیری جانب ہے بتدریج ترقی میری
میرے ہونے کی ہے معراج تیرا ہو جانا
No comments:
Post a Comment