December 13, 2022

آنکھ سے دور نہ ہو دل سے اتر جائے گا


 

آنکھ سے دور نہ ہو دل سے اتر جائے گا

وقت کا کیا ہے گزرتا ہے گزر جائے گا

اتنا مانوس نہ ہو خلوت غم سے اپنی

تو کبھی خود کو بھی دیکھے گا تو ڈر جائے گا

ڈوبتے ڈوبتے کشتی کو اچھالا دے دوں

میں نہیں کوئی تو ساحل پہ اتر جائے گا

زندگی تیری عطا ہے تو یہ جانے والا

تیری بخشش تری دہلیز پہ دھر جائے گا

ضبط لازم ہے مگر دکھ ہے قیامت کا فرازؔ

ظالم اب کے بھی نہ روئے گا تو مر جائے گا



 

No comments:

Post a Comment