December 31, 2022
سال رواں کی خیر ہو
December 29, 2022
شکیبؔ دیپ سے لہرا رہے ہیں پلکوں پر
کنار آب کھڑا خود سے کہہ رہا ہے کوئی
گماں گزرتا ہے یہ شخص دوسرا ہے کوئی
ہوا نے توڑ کے پتہ زمیں پہ پھینکا ہے
کہ شب کی جھیل میں پتھر گرا دیا ہے کوئی
شکیبؔ دیپ سے لہرا رہے ہیں پلکوں پر
دیارِ چشم میں کیا آج رت جگا ہے کوئی
شکیب جلالی
Beautiful poetry lines -
اداس موسم ، شکستہ چہرے ، اسیر دکھ ہے اخیر دکھ ہے
فقیر مجھ سے یہ کہہ رہا ہے اخیر دکھ ہے اخیر دکھ ہے
یہ جان لیوا حقیقتیں ہیں کہ ہجر وحشت کی آیتیں ہیں
مجھے لگا داستاں میں رانجھے کو ہیر دکھ ہے اخیر دکھ ہے
میں ایک منظر میں کھو گیا تھا مجھے تو ڈھونڈا ہے حیرتوں نے
مرے مصور کمال تیرا کبیر دکھ ہے اخیر دکھ ہے
ہمارا ماضی کھلا پڑا ہے کہ حال بے حال ہو گیا ہے
یہ آگہی کا عذاب ہے یہ ضمیر دکھ ہے اخیر دکھ ہے
میں اک طمانچہ ہوں روشنی کو، پلا بڑا ہوں میں ظلمتوں میں
کہ دائروں میں ہی کھو گیا ہوں لکیر دکھ ہے اخیر دکھ ہے
کوئی معوذ مجھے بتائے کہ رتجگوں میں سرور کیا ہے
کہ نیند کا قتل ہو رہا ہے شریر دکھ ہے اخیر دکھ ہے
December 28, 2022
حبیب جالب - میں نہیں مانتا
ظلم کی بات کو جہل کی رات کو
میں نہیں مانتا میں نہیں جانتا
تم نہیں چارہ گر کوئی مانے مگر
میں نہیں مانتا میں نہیں جانتا
ایسے دستور کو صبح بے نور کو
میں نہیں مانتا میں نہیں جانتا
*(حبیب جالب)*
December 26, 2022
او وی خوب ڈیہاڑے سن
او وی خوب دیہاڑے سن
بھک لگدی سی
منگ لیندے ساں
مل جاندا سی
کھا لیندے ساں
نئیں ملدا سی
تےرو پیندے ساں
روندے روندے سوں رہندے ساں
ایہہ وی خوب دیہاڑے نیں
بھگ لگدی اے
منگ نئیں سکدے
ملدا اے تے
کھا نئیں سکدے
نئیں ملدا تے
رو نئیں سکدے
ناں روئیے نے سوں نئیں سکدے
,نم دیدہ
نم دیدہ ہوں، کہ تیری خوشی پر ہوں خوش بہت
چل چھوڑ، تجھ سے کہہ جو دیا، رو نہیں رہا
یہ زخم جس کو وقت کا مرہم بھی کچھ نہیں
یہ داغ، سیلِ گریہ جسے دھو نہیں رہا
اب بھی ہے رنج، رنج بھی خاصا شدید ہے
وہ دل کو چیرتا ہوا غم گو نہیں رہا
عرفان ستار
ناصح
اڑ گئی یوں وفا زمانے سے۔۔۔۔۔۔۔
کبھی گویا کسی میں تھی ہی نہیں
ہم تو۔۔۔ دشمن کو دوست کر لیتے
پر کریں کیا تیری خوشی ہی نہیں
دل لگی۔۔۔۔۔ دل لگی نہیں ناصح
تیرے دل کو ابھی لگی ہی نہیں
داغؔ کیوں تم کو بے وفا کہتا
وہ۔۔۔۔۔۔ شکایت کا آدمی ہی نہیں
December 25, 2022
December 23, 2022
December 22, 2022
عیسیٰ کو ہو نوید ۔۔۔۔۔۔ کہ بیمار مر گیا
وہ جی گیا جو عشق میں جی سے گزر گیا
عیسیٰ کو ہو نوید ۔۔۔۔۔۔ کہ بیمار مر گیا
ہاں سچ تو ہے۔۔۔۔ شکایتِ زخمِ جگر غلط
دل سے گزر کے۔۔۔۔۔ تیر تمہارا کدھر گیا
دل کا علاج کیجیے اب۔۔۔ یا نہ کیجیے
اپنا جو کام تھا۔۔۔۔۔ وہ غمِ یار کر گیا
فانی بدایونی
صوفی تجھے خبر ہی نہیں رازِ عشق
صوفی تجھے خبر ہی نہیں رازِ عشق کی
آنا ہمارے پاس کبھی ہـــــــــم بتائیں گے
ہــم خـود بتائیں گے تمہیں اپنی بـرائیاں
وہ اس لئے کہ لوگ تمہیں کــم بتائیں گے
December 21, 2022
کچھ کہنے کا وقت نہیں یہ، کچھ نہ کہو، خاموش رہو - Ibn e Insha
کچھ کہنے کا وقت نہیں یہ، کچھ نہ کہو، خاموش رہو
اُس کے چہرے کی تمازت سے پگھلتے تھے حروف
اُس کے چہرے کی تمازت سے پگھلتے تھے حروف
جیسے کُـــــــــہسار پہ کِرنوں کے قبــــــــیلے اُترے.!!
جیسے گُھـــــــل جائے خیالوں میں حِنا کا موسم
جیسے خوشبـــــــــــو کی طرح رنگ نشیلے اُترے.!!
ظالم دسمبر December
اک میری بات نہیں تھی سب کا درد دسمبر تھا
برف کے شہر میں رہنے والا اک اک فرد دسمبر تھا
پچھلے سال کے آخر میں بھی حیرت میں ہم تینوں تھے
اک میں تھا، اک تنہائی تھی، اک بے درد دسمبر تھا
December 20, 2022
شاکر شجاع آبادی
کیتا کئیں ؟ برباد ھے شاکر کوں
میتھوں اُلٹا یار سوال نا کر
میڈی ھر حسرت دا قاتل ھیں
تیڈی مرضی جرم اقبال نا کر
اب تو میرے نگر میں سحر ہونی چاہیے
تھوڑی سی اس طرف بھی نظر ہونی چاہیے
یہ زندگی تو مجھ سے بسر ہونی چاہیے وہ جانتا نہیں تو بتانا فضول ہے اس کو مرے غموں کی خبر ہونی چاہیے مسجد سے ہو رہی ہے عطاء فجر کی اذان اب تو میرے نگر میں سحر ہونی چاہیےتجھ سے تو کچھ کلام نہیں لیکن اے ندیم میرا سلام کہیو اگر نامہ بر مل
تجھ سے تو کچھ کلام نہیں لیکن اے ندیم
میرا سلام کہیو اگر نامہ بر ملتیرا ہر درد اس موسم میں بے حد پاس لگتا ہے... یہی وہ بات ہے جس سے دسمبر خاص لگتا ہے...
تیرا ہر درد اس موسم میں بے حد پاس لگتا ہے...
December 19, 2022
کی محبت تو سیاست کا چلن چھوڑ دیا ہم اگر عشق نہ کرتے تو حکومت کرتے
کی محبت تو سیاست کا چلن چھوڑ دیا
ہم اگر عشق نہ کرتے تو حکومت کرتے
اُجرتیں مل گئی صدیوں کے سفر کی مجھ کو
جب کہا اُس نے ۔۔۔۔۔ کیا حال بنا رکھا ہے
اک شخص کر رھا ھے ابھی تک وفا کا ذکر کاش اس زباں دراز کا منہ نوچ لے کوئی
ہاں ٹھیک ہے میں اپنی انا کا مریض ہوں
سر بسر یار کی مرضی پہ فدا ہو جانا کیا غضب کام ہے راضی بہ رضا ہو جانا
سر بسر یار کی مرضی پہ فدا ہو جانا
کیا غضب کام ہے راضی بہ رضا ہو جانا
بند آنکھو وہ چلے آئیں تو وا ہو جانا
اور یوں پھوٹ کے رونا کہ فنا ہو جانا
عشق میں کام نہیں زور زبردستی کا
جب بھی تم چاہو جدا ہونا' جدا ہو جانا
تیری جانب ہے بتدریج ترقی میری
میرے ہونے کی ہے معراج تیرا ہو جانا
فیض
ہم کہ ٹھہرے اجنبی اتنی مداراتوں کے بعد
پھر بنیں گے آشنا کتنی ملاقاتوں کے بعد
ان سے جو کہنے گئے تھے فیض جاں صدقہ کیئے
ان کہی ہی رہ گئی وہ بات سب باتوں کے بعد
عمل کا نام رشتہ ہے
اس بات سے بخوبی واقف رہو۔۔!!
کب
کیسے
اور
کس کے ساتھ تمہاری طبیعت سرشار ہوتی ہے۔
ہر وہ جو تمہیں تمہارا ہونے کا بتاتا ہے
کندھا نہیں بن سکتا۔
نہ ہی ہر وہ تمہارے لیے اپنا دل بچھاتا
کہ
یہاں ٹیک لگالو
جسے تم اپنی تھکاوٹ کا بتاتے ہو۔
میٹھے بول
لاڈ
ناز
اور
دعوے نہیں
عمل کا نام رشتہ ہے۔
Amazing Urdu poetry
اِتنا بکھرا ہوں ، اِکٹھا نہیں ہونے والا
اب تجھے چُھو کے بھی اچھا نہیں ہونے والا
زندگی کھول دے زنجیر مِرے پاؤں کی
مجھ سے اب اور تماشا نہیں ہونے والا
#میثم_علی_آغا
December 18, 2022
جون ایلیا
دلِ برباد کو آباد کیا ہے میں نے
آج مدت میں تمہیں یاد کیا ہے میں نے
تلخیٔ دورِ گزشتہ کا تصور کر کے
دل کو پھر مائلِ فریاد کیا ہے میں نے
جون ایلیا
December 17, 2022
تیرے بعد کسی کا نام جان نہیں رکھا
بعد تیرے کسی کا میں نے دھیان نہیں رکھا۔۔!!
کسی کی عزت نہیں کی، مان نہیں رکھا۔
یوں تو رہے دسترس میں کئی عزیز لوگ بھی
"مگر بعد تیرے کسی کا نام جان نہیں رکھا۔"
کچھ حادثوں سے گر گئے محسن زمین پر ہم رشکِ آسمان تھے ابھی کل کی بات ہے
تم ہم پہ مہرباں تھے ابھی کل کی بات ہے
وہ دن بھی تھے کہ ہم ہی تمہاری زباں پہ تھے
موضوعِ داستاں تھے ابھی کل کی بات ہے
جن دوستوں کی آج کمی ہے حیات میں
وہ اپنے درمیاں تھے ابھی کل کی بات ہے
کچھ حادثوں سے گھِر گیا محسن زمین پر
ہم رشکِ آسماں تھے ابھی کل کی بات ہے
جن دوستوں کی کمی ہے آج حیات میں
وہ اپنے درمیاں تھے ابھی کل کی بات ہے
کچھ حادثوں سے گر گئے محسن زمین پر
ہم رشکِ آسمان تھے ابھی کل کی بات ہے
December 16, 2022
تو ساتھ اگر میرے
December 15, 2022
جون ایلیا
شہرِ یقیں میں اب کوئی دم خم نہیں رہا
دشتِ گماں کے خاک بسر خیریت سے ہیں
آخر ہے کون جو کسی پل کہہ سکے یہ بات
ﷲ اور تمام بشر خیریت سے ہیں
شاعر تو دو ہیں، میر تقی اور میر جونؔ
باقی جو ہیں وہ شام و سحر خیریت سے ہیں
#جون_ایلیا نقوی امروہوی
کلا م خواجہ غلام فرید
میں ہاں جے کوجھی تُوں سوھنڑاں جہاں دا
کوجھیاں کُوں چَھڈنا نئیں کم شاہاں دا
جے تُوں چھڈیسیں نئیں کوئی اساڈا
پاگل اکھیسن سڈیسن آواری
ہاڑا خدا دا
I don't want to beg. I know you can feel it, my longing, the aching, my need for love. I don't want to beg. But oh god, please. Love me!
شام کے بعد
تو ہے سورج تجھے معلوم کہاں رات کا دکھ
تو کسی روز میرے گھر میں اتر شام کے بعد
لوٹ آئے نہ کسی روز وہ آوارہ مزاج
کھول رکھتے ہیں اسی آس پہ در شام کے بعد
عشق نے سیکھ ہی لی وقت کی تقسیم کہ اب
وہ مجھے یاد تو آتا ہے مگر کام کے بعد
ہندسے گِدھ کی طرح دن مِرا کھا جاتے ہیں
حرف ملنے مجھے آتے ہیں، ذرا شام کے بعد
December 13, 2022
- دسمبر نام ہے جس کا - اتباف ابرک December naam hay jis ka
بکھرتے رابطوں کا ہے، بچھڑتے راستوں کا ہے
دسمبر نام ہے جس کا مہینہ حادثوں کا ہے
کہیں ہے آس کا بادل کہیں یادوں کی بوندیں ہیں
مچلتی خواہشوں کا ہے ، یہ موسم بارشوں کا ہے
وہی مے کش ہوائیں ہیں وہی گم صم فضائیں ہیں
مری پُر امن دنیا میں یہ موسم سازشوں کا ہے
پرانے عارضے سارے، امڈ آئے ہیں آنکھوں میں
یہ موسم ہے سرابوں کا یہ موسم وسوسوں کا ہے
وہی سب رت جگے ابرک، وہی تیرے گلے ابرک
کہ اُس کے بعد بھی ہر پل اُسی کی وحشتوں کا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اتباف ابرک
گلزار - مکمل نظم Gulzar - Mukamal Nazam
مکمل نظم
نظم اُلجھی ہوئی ہے سینے میں
شعر اٹکے ہوئے ہیں ہونٹوں پر
لفظ کاغذ پہ بیٹھتے ہی نہیں
اُڑتے پھرتے ہیں تتلیوں کی طرح
کب سے بیٹھا ہوا ہوں میں جانم
سادہ کاغذ پہ لکھ کے نام ترا
بس ترا نام ہی مکمل ہے
اس سے بہتر بھی نظم کیا ہوگی !
آنکھ سے دور نہ ہو دل سے اتر جائے گا
آنکھ سے دور نہ ہو دل سے اتر جائے گا
وقت کا کیا ہے گزرتا ہے گزر جائے گا
اتنا مانوس نہ ہو خلوت غم سے اپنی
تو کبھی خود کو بھی دیکھے گا تو ڈر جائے گا
ڈوبتے ڈوبتے کشتی کو اچھالا دے دوں
میں نہیں کوئی تو ساحل پہ اتر جائے گا
زندگی تیری عطا ہے تو یہ جانے والا
تیری بخشش تری دہلیز پہ دھر جائے گا
ضبط لازم ہے مگر دکھ ہے قیامت کا فرازؔ
ظالم اب کے بھی نہ روئے گا تو مر جائے گا
December 12, 2022
سکون قلب تم سے ہے
میرے ہم نفس، میرے ہمنوا
مرےہم نفس ،مرےہم نوا ، مجھے دوست بن کے دغا نہ دے
میں ہوں دردِعشق سے جاں بلب مجھے زندگی کی دعا نہ دے
نہ یہ زندگی مری زندگی ، نہ یہ داستاں مری داستاں
میں خیال و وہم سے دور ہوں ، مجھے آج کوئی صدا نہ دے
#شکیل_بدایونی
December 11, 2022
جدائی
کانچ آنکھوں میں چبھونا تو نہیں بنتا ہے
پھر وہی خواب پرونا تو نہیں بنتا ہے
عین ممکن ہے ترا لمس کرامت کر دے
ورنہ پیتل کبھی سونا تو نہیں بنتا ہے
جب کہ خود تو نے جدائی کو چنا اپنے لئے
پھر یہ ہر شب ترا رونا تو نہیں بنتا ہے
ڈاکٹر ساجد رحیم
دیکھ میرا ہاتھ اور بتا دست شناس
ہوش کا کتنا تناسب ہو؟ بتا دے مُجھ کو،
اور اِس عشق میں درّکار ہے، وحشت کتنی؟
دیکھ یہ ہاتھ میرا اور بتا دَست شناس
رِزق کتنا ہے مُقدر میں ، محبّت کتنی ؟
#مجید_اختر
December 10, 2022
Bashir Badar - بشیر بدر
ابھی راہ میں کئی موڑ ہیں کوئی آئے گا کوئی جائے گا
تمہیں جس نے دل سے بھلا دیا اسے بھولنے کی دعا کرو
مجھے اشتہار سی لگتی ہیں یہ محبتوں کی کہانیاں
جو کہا نہیں وہ سنا کرو جو سنا نہیں وہ کہا کرو
#بشیر_بدر
Mohsin Naqvi best poetry محسن نقوی
سنتا تھا وہ بھی سب سے پرانی کہانیاں
شاید رفاقتوں کی ضرورت اسے بھی تھی
تنہا ہوا سفر میں تو مجھ پہ کھلا یہ بھید
سائے سے پیار دھوپ سے نفرت اسے بھی تھی
محسنؔ میں اس سے کہہ نہ سکا یوں بھی حال دل
درپیش ایک تازہ مصیبت اسے بھی تھی
محسن نقوی💔
December 09, 2022
December 08, 2022
December 03, 2022
December 01, 2022
میں آنکھیں جو ذرا کھولوں
میں آنکھیں جو ذرا کھولوں
Beautiful Poetry
وہ حُسن یوں اس دل کی عدالت سے بری ہے
قیدی ہے مگر قید کی مُدّت سے بری ہے آئینے کو مُہلت ہے ذرا اور سنور جائے یہ آنکھ ابھی منصبِ حیرت سے بری ہے جب چاہے مرے حجرۂِ خلوت میں چلا آئے معشوق ہے اور میری اجازت سے بری ہے عارف امام