June 05, 2023

 ‏میں نے ایک اور بھی محفل میں انہیں دیکھا ہے

یہ جو تیرے نظر آتے ہیں یہ سب تیرے نہیں

۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 

افتخار عارف


یہ کیا کہ خاک ہوئے ہم جہاں وہیں کے نہیں

جو ہم یہاں کے نہیں ہیں تو پِھر کہیں کے نہیں


وفا سرشت میں ہوتی تو سامنے آتی

وہ کیا فلک سے نبھائیں گے جو زمیں کے نہیں


تیری شوریدہ مزاجی کے سبب تیرے نہیں

اے مرے شہر ترے لوگ بھی اب تیرے نہیں


میں نے ایک اور بھی محفل میں انہیں دیکھا ہے

یہ جو تیرے نظر آتے ہیں یہ سب تیرے نہیں


یہ بہر لحظہ نئی دُھن پہ تھرکتے ہوئے لوگ

کس کو معلوم یہ کب تیرے ہیں کب تیرے نہیں

No comments:

Post a Comment