یہ رنج کب تک ملال کب تک
یہ زنگ بستہ سوال، کب تک
عروج پائے گی یہ زمیں کب
زوال ہو گا زوال کب ٹک
خود اپنا جینا بھی جی سکیں ہم
ہماری ہو گی مجال کب تک
وہ جس کے وعدے پہ جی رہے ہیں
رسد وہ ہو گی بحال کب تک
بھلا نہیں تو بہت برا ہو
کہ ایک جیسے ہی سال کب تک
وہ جس سے عیدِ حیات ہو گی
دکھائی دے گا ہلال کب تک
کوئی مقابل بھی آئے ابرک
یہ آستیں والی چال کب تک
۔۔ اتباف ابرک
No comments:
Post a Comment