زندگی سے بڑی سزا ہی نہیں
اور کیا جرم ہے پتا ہی نہیں
اتنے حصوں میں بٹ گیا ہوں میں
میرے حصے میں کچھ بچا ہی نہیں
زندگی موت تیری منزل ہے
دوسرا کوئی راستہ ہی نہیں
سچ گھٹے یا بڑھے تو سچ نہ رہے
جھوٹ کی کوئی انتہا ہی نہیں
زندگی اب بتا کہاں جائیں
زہر بازار میں ملا ہی نہیں
جس کے کارن فساد ہوتے ہیں
اس کا کوئی اتا پتا ہی نہیں
چاہے سونے کے فریم میں جڑ دو
آئینہ جھوٹ بولتا ہی نہیں
No comments:
Post a Comment