May 12, 2023

‏جو ہیں بے خطا، وہی دربدر

 ‏جو ہیں بے خطا، وہی دربدر

یہ عجیب طرزِ نصاب ہے

جو گنہ کریں، وہی معتبر

یہ عجیب روزِ حساب ہے


یہ عجیب رت ہے بہار کی

کہ ہر ایک زیرِ عتاب ہے

’’کہیں پر شکستہ ہے فاختہ

کہیں زخم زخم گلاب ہے‘‘


مرے دشمنوں کو جواب ہے

نہیں غاصبوں پہ شفیق مَیں

مرے حاکموں کو خبر کرو

نہیں آمروں کا رفیق مَیں

No comments:

Post a Comment