غَم نہ کر ، غَم نہ کر
دَرد تھم جائے گا ، غَم نہ کر ، غَم نہ کر
یار لَوٹ آئیں گے، دِل ٹَھہر جائے گا، غَم نہ کر، غَم نہ کر
زخم بَھر جائے گا ، غَم نہ کر، غَم نہ کر
دِن نِکل آئے گا ، غَم نہ کر، غَم نہ کر
ابر کُھل جائے گا، رات ڈھل جائے گی غَم نہ کر، غَم نہ کر
رُت بَدل جائے گی ، غَم نہ کر ، غَم نہ کر...
فیض احمد فیضؔ
جون ۱۹۶۵ء
مجموعہ : (سرِ وادیِٔ سینا)
No comments:
Post a Comment