ڈاکٹر پیر زادہ قاسم صاحب کی ایک خوبصورت غزل
اک سزا اور اسیروں کو سنا دی جائے
یعنی اب جرم اسیری کی سزا دی جائے
دست نادیدہ کی تحقیق ضروری ہے مگر
پہلے جو آگ لگی ہے وہ بجھا دی جائے
اس کی خواہش ہےکہ اب لوگ نہ روئیں نہ ہنسیں
بے حسی وقت کی آواز بنا دی جائے
صرف سورج کا نکلنا ہے اگر صبح تو پھر
ایک شب اور مری شب سے ملا دی جائے
اور اک تازہ ستم اس نے کیا ہے ایجاد
اس کو اس بار ذرا کھل کے دعا دی جائے
ڈاکٹر پیر زادہ قاسم
No comments:
Post a Comment