June 12, 2025

Best of Shakir Shuja Abadi

 ساکوں بال کے شاکر ہتھ سیکیں

اساں راہ دے کَکھ تیڈے کم اساں

Sakun baal kay shakir hath saikin
Asan rah daay kakh tedy kam aasan

میڈے دل وجچ سجن توں جھاتی پا
ہک توں لبھسیں بئیاں مونھ تیڈی

تیڈے بعد تہ ساڈہ کوئی نہیں شاکر ہن ہک تو ہی ساڈی جندجان ہے

Medy dil wech sajn tu jhati paa
Hik tu labhsy beya monjh tedi

Tedy baad ta sada koi nai shakir hun hik tu hi sadi jynd jaan hy

 

Saraeki poetry

  

کوئی اینج دا جادو کر ڈھولا
میں یاد کراں تو کول ہوویں

ہن بس کر روسے آہ ونج سجناں تیڈی یاد اچ ساری مکدی پئی ہے میں سُنڑیاں ہے زندگی ول نہیں لبھنی تائییوں تیری یاد اچ سڑدی پہیئ ہے

Koi enj da jadu kar dhola
May yaad kara tu kol hovy

Hun bas kar rosy a wanj sajna tedi yaad ech sari mukdi pai hy my sunya hy zindagi wl nai labhni taiyo teri yaad ech sardi pai hy

جِتھے شاکر مٌک کإینات ونجے
وَت سامنے ڈیکھیں میں ہوساں

Jithy shakir muk kainat wanjy
Vaat samny dekhin main hosan

اَسی اٌجڑے لوک مٌقدراں دے، ویران نصیب دا حال نہ پٌچھ
توں شاکر آپ سیانا ایں، ساڈا چہرہ پڑھ حالات نہ پٌچھ

Assi ujrry lok mukadran day, veran naseeb da haal na puch
Tun shakir aap siyana aain, sada chehra parrh halat na puch


Best of the best Sareki Poetry by Shakir Shuja Abadi

 ساڈے اجڑے دل دا حال نہ پوچھ

متاں پہلا مجرم توں ہوویں

تیڈے پچھے رولتی میں ذندگی توں میکو وی چھڈ کے ٹر پیا ہیں ایڈی گل تہ یار کوئی نائی ہوئی ایوے رس کے تو وی ٹر پیا ہے

Sady ujry dil da haal na poch
Mata paila mujrem tu hovy

Tedy pichy roolti my zindagi tu meku wi chad ky tur piya hen aydi gal Ta yaar koi nai hoi ewy rus ky tu wi tur peya hen

دٌکھ غیر دا شاکر نٕیں لگدا
دٌکھ یار دیوے تے دٌکھ لگدے

Dukh gher da shakir nai lagda
Dukh yar devy tay dukh lagday

ارمان ہے شاکر ای گل دا
ساڈا یار ھوندا اسی کیوں رٌل دے

Arman aye shakir ei gal da
Sada yaar honda asi kyun rulday

Shakir Shuja Abadi -- Best Sareki Poetry for Status posts

 ساڈے اجڑے دل دا حال نہ پوچھ

متاں پہلا مجرم توں ہوویں

تیڈے پچھے رولتی میں ذندگی توں میکو وی چھڈ کے ٹر پیا ہیں ایڈی گل تہ یار کوئی نائی ہوئی ایوے رس کے تو وی ٹر پیا ہے

دٌکھ غیر دا شاکر نٕیں لگدا
دٌکھ یار دیوے تے دٌکھ لگدے

ارمان ہے شاکر ای گل دا
ساڈا یار ھوندا اسی کیوں رٌل دے

کوئی اینج دا جادو کر ڈھولا
میں یاد کراں تو کول ہوویں

ہن بس کر روسے آہ ونج سجناں تیڈی یاد اچ ساری مکدی پئی ہے میں سُنڑیاں ہے زندگی ول نہیں لبھنی تائییوں تیری یاد اچ سڑدی پہیئ ہے

جِتھے شاکر مٌک کإینات ونجے
وَت سامنے ڈیکھیں میں ہوساں

اَسی اٌجڑے لوک مٌقدراں دے، ویران نصیب دا حال نہ پٌچھ
توں شاکر آپ سیانا ایں، ساڈا چہرہ پڑھ حالات نہ پٌچھ

ساکوں بال کے شاکر ہتھ سیکیں
اساں راہ دے کَکھ تیڈے کم اساں

میڈے دل وجچ سجن توں جھاتی پا
ہک توں لبھسیں بئیاں مونھ تیڈی

تیڈے بعد تہ ساڈہ کوئی نہیں شاکر ہن ہک تو ہی ساڈی جندجان ہے

 

June 05, 2025

Amazing Poetry of Habib Jalib حبیب جالب

 ‏جو ہو نہ سکی بات وہ چہروں سے عیاں تھی

حالات کا ماتم تھا ملاقات کہاں تھی


اس نے نہ ٹھہرنے دیا پہروں مرے دل کو

جو تیری نگاہوں میں شکایت مری جاں تھی


گھر میں بھی کہاں چین سے سوئے تھے کبھی ہم

جو رات ہے زنداں میں وہی رات وہاں تھی


یکساں ہیں مری جان قفس اور نشیمن

انسان کی توقیر یہاں ہے نہ وہاں تھی


شاہوں سے جو کچھ ربط نہ قائم ہوا اپنا

عادت کا بھی کچھ جبر تھا کچھ اپنی زباں تھی


صیاد نے یونہی تو قفس میں نہیں ڈالا

مشہور گلستاں میں بہت میری فغاں تھی


تو ایک حقیقت ہے مری جاں مری ہم دم

جو تھی مری غزلوں میں وہ اک وہم و گماں تھی


محسوس کیا میں نے ترے غم سے غم دہر

ورنہ مرے اشعار میں یہ بات کہاں تھی 

(حبیب جالب)

May 21, 2025

‏"یہ میری غزلیں یہ میری نظمی احمد فراز Most romantic ghazal by Ahmad Fraz

یہ میری غزلیں یہ میری نظمیں

تمام تیری حکایتیں ہیں

یہ تذکرے تیرے لطف کے ہیں

یہ شعر تیری شکایتیں ہیں

میں سب تری نذر کر رہا ہوں

یہ ان زمانوں کی ساعتیں ہیں


جو زندگی کے نئے سفر میں

تجھے کسی وقت یاد آئیں

تو ایک اک حرف جی اٹھے گا

پہن کے انفاس کی قبائیں

اداس تنہائیوں کے لمحوں

میں ناچ اٹھیں گی یہ اپسرائیں

مجھے ترے درد کے علاوہ بھی

اور دکھ تھے یہ مانتا ہوں

ہزار غم تھے جو زندگی کی

تلاش میں تھے یہ جانتا ہوں

مجھے خبر تھی کہ تیرے آنچل میں

درد کی ریت چھانتا ہوں

مگر ہر اک بار تجھ کو چھو کر

یہ ریت رنگ حنا بنی ہے

یہ زخم گلزار بن گئے ہیں

یہ آہ سوزاں گھٹا بنی ہے

یہ درد موج صبا ہوا ہے

یہ آگ دل کی صدا بنی ہے

اور اب یہ ساری متاع ہستی

یہ پھول یہ زخم سب ترے ہیں

یہ دکھ کے نوحے یہ سکھ کے نغمے

جو کل مرے تھے وہ اب ترے ہیں

جو تیری قربت تری جدائی

میں کٹ گئے روز و شب ترے ہیں

وہ تیرا شاعر ترا مغنی

وہ جس کی باتیں عجیب سی تھیں

وہ جس کے انداز خسروانہ تھے

اور ادائیں غریب سی تھیں

وہ جس کے جینے کی خواہشیں بھی

خود اس کے اپنے نصیب سی تھیں

نہ پوچھ اس کا کہ وہ دوانہ

بہت دنوں کا اجڑ چکا ہے

وہ کوہ کن تو نہیں تھا لیکن

کڑی چٹانوں سے لڑ چکا ہے

وہ تھک چکا تھا اور اس کا تیشہ

اسی کے سینے میں گڑ چکا ہے

March 19, 2025

Ibn e Insha

 چل انشاء اپنے گاؤں میں


یہاں اُلجھے اُلجھے رُوپ بہت

پر اصلی کم، بہرُوپ بہت

اس پیڑ کے نیچے کیا رُکنا

جہاں سایہ کم ہو، دُھوپ بہت

چل انشاء اپنے گاؤں میں

بیٹھیں گے سُکھ کی چھاؤں میں


کیوں تیری آنکھ سوالی ہے؟

یہاں ہر اِک بات نرالی ہے

اِس دیس بسیرا مت کرنا

یہاں مُفلس ہونا گالی ہے

چل انشاء اپنے گاؤں میں

بیٹھیں گے سُکھ کی چھاؤں میں


جہاں سچے رشتے یاریوں کے

جہاں گُھونگھٹ زیور ناریوں کے

جہاں جھرنے کومل سُکھ والے

جہاں ساز بجیں بِن تاروں کے

چل انشاء اپنے گاؤں میں

بیٹھیں گے سُکھ کی چھاؤں میں


Best Urdu Poetry

 ‏یہ الگ بات مقدر نہیں بدلہ اپنا 

ایک ہی در پر رہے ، در نہیں بدلہ اپنا 


عشق کا کھیل ہے شطرنج نہیں ہے جاناں

مات کھائی ہے مگر گھر نہیں بدلہ اپنا


اور جانے کس وقت اچانک اُسے یاد آ جائے 

میں نے یہ سوچ کے نمبر نہیں بدلہ اپنا۔۔۔!!؟

Best of Perveen Shakir

 ‏کچھ تو ہوا بھی سرد تھی کچھ تھا ترا خیال بھی

دل  کو  خوشی  کے  ساتھ ساتھ ہوتا رہا ملال بھی


بات  وہ  آدھی  رات  کی  رات  وہ پورے چاند کی

چاند   بھی  عین  چیت  کا  اس  پہ ترا جمال بھی


سب سے نظر بچا کے وہ مجھ کو کچھ ایسے دیکھتا

ایک  دفعہ  تو  رک  گئی  گردش  ماہ  و  سال  بھی


دل تو چمک سکے گا کیا پھر بھی تراش کے دیکھ لیں

شیشہ   گران   شہر   کے   ہاتھ   کا   یہ   کمال   بھی


اس  کو  نہ  پا  سکے  تھے جب دل کا عجیب حال تھا

اب  جو  پلٹ  کے  دیکھیے بات تھی کچھ محال بھی


میری طلب تھا ایک شخص وہ جو نہیں ملا تو پھر

ہاتھ  دعا  سے  یوں  گرا  بھول   گیا   سوال   بھی


اس کی سخن طرازیاں میرے لیے بھی ڈھال تھیں

اس کی ہنسی میں چھپ گیا اپنے غموں کا حال بھی


گاہ   قریب   شاہ   رگ   گاہ   بعید   وہم  و  خواب

اس کی رفاقتوں میں رات ہجر بھی تھا وصال بھی


اس کے ہی بازوؤں میں اور اس کو ہی سوچتے رہے

جسم کی خواہشوں پہ تھے روح کے اور جال بھی


شام  کی  نا  سمجھ  ہوا  پوچھ  رہی  ہے  اک پتا

موج  ہوائے  کوئے  یار  کچھ  تو  مرا  خیال بھی


March 05, 2025

Muneer Niazi

 ستارے جو دمکتے ہیں 

کسی کی چشم حیراں میں 

ملاقاتیں جو ہوتی ہیں 

جمال ابر و باراں میں 

یہ نا‌‌ آباد وقتوں میں 

دل ناشاد میں ہوگی 

محبت اب نہیں ہوگی 

یہ کچھ دن بعد میں ہوگی 

گزر جائیں گے جب یہ دن 

یہ ان کی یاد میں ہوگی


منیر نیازی

شاکر شجاع آبادی

 جے تنگ ہووے ساڈی ذات کولوں

دے صاف ڈسا تیڈی جان چھٹے


تیکوں پیار کیتا تیڈا مجرم ہاں

دے سخت سزا تیڈی جان چھٹے


رب توں منگی ضائع نئی تھیندی

منگ دیکھ دعا تیڈی جان چھٹے


ایوی  مار  نا  شاکر  قسطاں  وچ

یک مشت  مکا  تیری جان چھٹے


شاکر شجاع آبادی

Amazing poetry by Perven Shakir

 کچھ تو ہوا بھی سرد تھی کچھ تھا ترا خیال بھی

دل  کو  خوشی  کے  ساتھ ساتھ ہوتا رہا ملال بھی


بات  وہ  آدھی  رات  کی  رات  وہ پورے چاند کی

چاند   بھی  عین  چیت  کا  اس  پہ ترا جمال بھی


سب سے نظر بچا کے وہ مجھ کو کچھ ایسے دیکھتا

ایک  دفعہ  تو  رک  گئی  گردش  ماہ  و  سال  بھی


دل تو چمک سکے گا کیا پھر بھی تراش کے دیکھ لیں

شیشہ   گران   شہر   کے   ہاتھ   کا   یہ   کمال   بھی


اس  کو  نہ  پا  سکے  تھے جب دل کا عجیب حال تھا

اب  جو  پلٹ  کے  دیکھیے بات تھی کچھ محال بھی


میری طلب تھا ایک شخص وہ جو نہیں ملا تو پھر

ہاتھ  دعا  سے  یوں  گرا  بھول   گیا   سوال   بھی


اس کی سخن طرازیاں میرے لیے بھی ڈھال تھیں

اس کی ہنسی میں چھپ گیا اپنے غموں کا حال بھی


گاہ   قریب   شاہ   رگ   گاہ   بعید   وہم  و  خواب

اس کی رفاقتوں میں رات ہجر بھی تھا وصال بھی


January 31, 2025

محسن نقوی Best Poetry by Mohsin Naqvi

اِک    موجہٓ  صہباےٓ    جُنوں    تیز    بہت   ہے

اِک  سانس   کا   شیشہ   ہے  کہ  لبریز  بہت ہے


کُچھ دِل کا لہو پی کے بھی فصلیں ہُوئیں شاداب

کُچھ  یوں  بھی زمیں گاوٓں کی زرخیز بہت ہے


پلکوں  پہ  چراغوں  کو  سنبھالے  ہوئے  رکھنا

اِس  ہِجر  کے  موسم  کی  ہوا   تیز  بہت   ہے


بولے   تو   سہی ، جھوٹ ہی بولے وہ بَلا سے

ظالم   کا   لب و لہجہ   دل   آویز   بہت  ہے


کیا   اُس  کے خدوخال کُھلیں اپنی غزل میں

وہ  شہر  کے  لوگوں  میں  کم  آمیز  بہت  ہے


محسؔن  اُسے  ملنا  ہے  تو  دُکھنے دو یہ آنکھیں

کچھ اور بھی جاگو کہ وہ ’’شب خیز‘‘ بہت ہے

 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔  

فیض احمد فیضؔ Amazing Poetry by Faiz

 ویراں ہے مے کدہ خم و ساغر اداس ہیں 

تم کیا گئے کہ روٹھ گئے دن بہار کے 


دنیا نے تیری یاد سے بیگانہ کر دیا 

تجھ سے بھی دل فریب ہیں غم روزگار کے 


بھولے سے مسکرا تو دیے تھے وہ آج فیضؔ 

مت پوچھ ولولے دل ناکردہ کار کے


فیض احمد فیضؔ