July 01, 2023

محسن نقوی

 ‏کچھ ذکر کرو اُس موسم کا جب رم جھم رات رسیلی تھی

جب صُبح کا رُوپ رُو پہلا تھا جب شام بہت شرمیلی تھی


جب پھول مہکتی راہوں پر قدموں سے گجر بج اُٹھتے تھے

جب تن میں سانس کے سرگم کی ہر دیپک تان سُریلی تھی


جب خواب سراب جزیروں میں خوش فہم نظر گھُل جاتی تھی

جب پیار پوَن کے جھونکوں سے ہر یاد کی موج تشیلی تھی


اَمرت کی مہک تھی باتوں میں نفرت کے شرر تھے پلکوں پر

وہ ہونٹ نہایت میٹھے تھے وہ آنکھ بہت زہریلی تھی   


محسن اُس شہر میں مرنے کو اَب اس کے سوا کچھ یاد نہیں

کچھ زہر تھا شہر کے پانی میں کچھ خاک کی رنگت نیلی تھی


محسن نقوی

No comments:

Post a Comment