September 20, 2024

Faiz Ahmad Faiz - Amazing Poetry

 غم بہ دل شکر بہ لب مست و غزل خواں چلیے

جب تلک ساتھ ترے عمر گریزاں چلیے


رحمت حق سے جو اس سمت کبھی راہ ملے

سوئے جنت بھی براہ رہ جاناں چلیے


نذر مانگے جو گلستاں سے خداوند جہاں

ساغر مے میں لیے خون بہاراں چلیے


جب ستانے لگے بے رنگئ دیوار جہاں

نقش کرنے کوئی تصویر حسیناں چلیے


کچھ بھی ہو آئینۂ دل کو مصفا رکھیے

جو بھی گزرے مثل خسرو دوراں چلیے


امتحاں جب بھی ہو منظور جگر داروں کا

محفل یار میں ہمراہ رقیباں چلیے


Ahmad Fraz Poetry

 اب کیا سوچیں کیا حالات تھے کس کارن یہ زہر پیا ہے

ہم نے اس کے شہر کو چھوڑا اور آنکھوں کو موند لیا ہے


اپنا یہ شیوہ تو نہیں تھا اپنے غم اوروں کو سونپیں

خود تو جاگتے یا سوتے ہیں اس کو کیوں بے خواب کیا ہے


خلقت کے آوازے بھی تھے بند اس کے دروازے بھی تھے

پھر بھی اس کوچے سے گزرے پھر بھی اس کا نام لیا ہے


ہجر کی رت جاں لیوا تھی پر غلط سبھی اندازے نکلے

تازہ رفاقت کے موسم تک میں بھی جیا ہوں وہ بھی جیا ہے


ایک فرازؔ تمہیں تنہا ہو جو اب تک دکھ کے رسیا ہو

ورنہ اکثر دل والوں نے درد کا رستہ چھوڑ دیا ہے