October 23, 2024

منو بھائی کی پنجابی شاعری


 منو بھائی کی پنجابی شاعری 


او وی خُوب دیہاڑے سن

بُھک لگدی سی، منگ لیندے ساں

مل جاندا سی، کھالیندے ساں

نئیں سی ملدا، تے رو پیندے ساں

روندے روندے سو ں رہندے ساں


اے وی خُوب دیہاڑے نیں

بُھک لگدی اے، منگ نئیں سکدے

ملدا اے تے کھا نئیں سکدے

نئیں ملدا تے، رو نئیں سکدے

نہ روئیے تے، سوں نئیں سکدے


منو بھائی

October 19, 2024

Mohsin Naqvi Poetry اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

 

اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

حالات کی قبروں کے یہ کتبے بھی پڑھا کر


کیا جانئے کیوں تیز ہوا سوچ میں گم ہے

خوابیدہ پرندوں کو درختوں سے اڑا کر


اس شخص کے تم سے بھی مراسم ہیں تو ہوں گے

وہ جھوٹ نہ بولے گا مرے سامنے آ کر


ہر وقت کا ہنسنا تجھے برباد نہ کر دے

تنہائی کے لمحوں میں کبھی رو بھی لیا کر


وہ آج بھی صدیوں کی مسافت پہ کھڑا ہے

ڈھونڈا تھا جسے وقت کی دیوار گرا کر


اے دل تجھے دشمن کی بھی پہچان کہاں ہے

تو حلقۂ یاراں میں بھی محتاط رہا کر


اس شب کے مقدر میں سحر ہی نہیں محسنؔ

دیکھا ہے کئی بار چراغوں کو بجھا کر


September 20, 2024

Faiz Ahmad Faiz - Amazing Poetry

 غم بہ دل شکر بہ لب مست و غزل خواں چلیے

جب تلک ساتھ ترے عمر گریزاں چلیے


رحمت حق سے جو اس سمت کبھی راہ ملے

سوئے جنت بھی براہ رہ جاناں چلیے


نذر مانگے جو گلستاں سے خداوند جہاں

ساغر مے میں لیے خون بہاراں چلیے


جب ستانے لگے بے رنگئ دیوار جہاں

نقش کرنے کوئی تصویر حسیناں چلیے


کچھ بھی ہو آئینۂ دل کو مصفا رکھیے

جو بھی گزرے مثل خسرو دوراں چلیے


امتحاں جب بھی ہو منظور جگر داروں کا

محفل یار میں ہمراہ رقیباں چلیے


Ahmad Fraz Poetry

 اب کیا سوچیں کیا حالات تھے کس کارن یہ زہر پیا ہے

ہم نے اس کے شہر کو چھوڑا اور آنکھوں کو موند لیا ہے


اپنا یہ شیوہ تو نہیں تھا اپنے غم اوروں کو سونپیں

خود تو جاگتے یا سوتے ہیں اس کو کیوں بے خواب کیا ہے


خلقت کے آوازے بھی تھے بند اس کے دروازے بھی تھے

پھر بھی اس کوچے سے گزرے پھر بھی اس کا نام لیا ہے


ہجر کی رت جاں لیوا تھی پر غلط سبھی اندازے نکلے

تازہ رفاقت کے موسم تک میں بھی جیا ہوں وہ بھی جیا ہے


ایک فرازؔ تمہیں تنہا ہو جو اب تک دکھ کے رسیا ہو

ورنہ اکثر دل والوں نے درد کا رستہ چھوڑ دیا ہے


May 30, 2024

Mohsin Naqvi

 ‏ابھی کیا کہیں ابھی کیا سنیں

کہ سرِ فصیلِ سْکوتِ جاں

کفِ روز و شب پہ شرر نما

وہ جو حرف حرف چراغ تھا

اْسے کس ہوا نے بجھا دیا

کبھی لب ہلیں گے تو پْوچھنا

سرِ شہرِ عہدِ وصالِ دل

وہ جو نکہتوں کا ہُجوم تھا

اسے دستِ موجِ فراق نے

تہہِ خاک کب سے ملا دیا

کبھی گُل کھلیں گے تو پوچھنا

ابھی کیا کہیں ابھی کیا سنیں

یونہی خواہشوں کے فشار میں

کبھی بے سبب، کبھی بے خلل

کہاں کون کس سے بچھڑ گیا

کسے کس نے کیسے بھُلا دیا

کبھی پھر ملیں گے تو پْوچھنا

کبھی لب ہلیں گے تو پْوچھنا

کبھی گُل کھلیں گے تو پوچھنا


محسن نقوی

January 31, 2024

کلام انشا - اک بار کہو تم میری ہو

 ‏"اک بار کہو تم میری ہو"


ہم گھوم چکے بستی بن میں

اک آس کی پھانس لیے من میں

کوئی ساجن ہو کوئی پیارا ہو

کوئی دیپک ہو، کوئی تارا ہو

جب جیون رات اندھیری ہو


اک بار کہو تم میری ہو


جب ساون بادل چھائے ہوں

جب پھاگن پھول کھلائے ہوں

جب چندا روپ لٹاتا ہو

جب سورج دھوپ نہاتا ہو

یا شام نے بستی گھیری ہو


اک بار کہو تم میری ہو


ہاں دل کا دامن پھیلا ہے

کیوں گوری کا دل میلا ہے

ہم کب تک پیت کے دھوکے میں

تم کب تک دور جھروکے میں

کب دید سے دل کو سیری ہو


اک بار کہو تم میری ہو


کیا جھگڑا سود خسارے کا

یہ کاج نہیں بنجارے کا

سب سونا روپا لے جائے

سب دنیا، دنیا لے جائے

تم ایک مجھے بہتیری ہو

اک بار کہو تم میری ہو


ابنِ انشاء

January 18, 2024

Mohsin Naqvi

 میرے صبر پہ یہ اجر کیسا، میری دوپہر پہ یہ ابر کیوں

مجھے اوڑھنے دے اذیتیں، میری عادتیں نہ خراب کر

ابھی منتشر نہ ہو اجنبی، نہ وصال رت کے کرم جتا

جو تیری تلاش میں گم ہوئے، کبھی ان دنوں کا حساب کر