January 31, 2025

محسن نقوی Best Poetry by Mohsin Naqvi

اِک    موجہٓ  صہباےٓ    جُنوں    تیز    بہت   ہے

اِک  سانس   کا   شیشہ   ہے  کہ  لبریز  بہت ہے


کُچھ دِل کا لہو پی کے بھی فصلیں ہُوئیں شاداب

کُچھ  یوں  بھی زمیں گاوٓں کی زرخیز بہت ہے


پلکوں  پہ  چراغوں  کو  سنبھالے  ہوئے  رکھنا

اِس  ہِجر  کے  موسم  کی  ہوا   تیز  بہت   ہے


بولے   تو   سہی ، جھوٹ ہی بولے وہ بَلا سے

ظالم   کا   لب و لہجہ   دل   آویز   بہت  ہے


کیا   اُس  کے خدوخال کُھلیں اپنی غزل میں

وہ  شہر  کے  لوگوں  میں  کم  آمیز  بہت  ہے


محسؔن  اُسے  ملنا  ہے  تو  دُکھنے دو یہ آنکھیں

کچھ اور بھی جاگو کہ وہ ’’شب خیز‘‘ بہت ہے

 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

فیض احمد فیضؔ Amazing Poetry by Faiz

 ویراں ہے مے کدہ خم و ساغر اداس ہیں 

تم کیا گئے کہ روٹھ گئے دن بہار کے 


دنیا نے تیری یاد سے بیگانہ کر دیا 

تجھ سے بھی دل فریب ہیں غم روزگار کے 


بھولے سے مسکرا تو دیے تھے وہ آج فیضؔ 

مت پوچھ ولولے دل ناکردہ کار کے


فیض احمد فیضؔ

October 23, 2024

منو بھائی کی پنجابی شاعری


 منو بھائی کی پنجابی شاعری 


او وی خُوب دیہاڑے سن

بُھک لگدی سی، منگ لیندے ساں

مل جاندا سی، کھالیندے ساں

نئیں سی ملدا، تے رو پیندے ساں

روندے روندے سو ں رہندے ساں


اے وی خُوب دیہاڑے نیں

بُھک لگدی اے، منگ نئیں سکدے

ملدا اے تے کھا نئیں سکدے

نئیں ملدا تے، رو نئیں سکدے

نہ روئیے تے، سوں نئیں سکدے


منو بھائی

October 19, 2024

Mohsin Naqvi Poetry اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

 

اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

حالات کی قبروں کے یہ کتبے بھی پڑھا کر


کیا جانئے کیوں تیز ہوا سوچ میں گم ہے

خوابیدہ پرندوں کو درختوں سے اڑا کر


اس شخص کے تم سے بھی مراسم ہیں تو ہوں گے

وہ جھوٹ نہ بولے گا مرے سامنے آ کر


ہر وقت کا ہنسنا تجھے برباد نہ کر دے

تنہائی کے لمحوں میں کبھی رو بھی لیا کر


وہ آج بھی صدیوں کی مسافت پہ کھڑا ہے

ڈھونڈا تھا جسے وقت کی دیوار گرا کر


اے دل تجھے دشمن کی بھی پہچان کہاں ہے

تو حلقۂ یاراں میں بھی محتاط رہا کر


اس شب کے مقدر میں سحر ہی نہیں محسنؔ

دیکھا ہے کئی بار چراغوں کو بجھا کر


September 20, 2024

Faiz Ahmad Faiz - Amazing Poetry

 غم بہ دل شکر بہ لب مست و غزل خواں چلیے

جب تلک ساتھ ترے عمر گریزاں چلیے


رحمت حق سے جو اس سمت کبھی راہ ملے

سوئے جنت بھی براہ رہ جاناں چلیے


نذر مانگے جو گلستاں سے خداوند جہاں

ساغر مے میں لیے خون بہاراں چلیے


جب ستانے لگے بے رنگئ دیوار جہاں

نقش کرنے کوئی تصویر حسیناں چلیے


کچھ بھی ہو آئینۂ دل کو مصفا رکھیے

جو بھی گزرے مثل خسرو دوراں چلیے


امتحاں جب بھی ہو منظور جگر داروں کا

محفل یار میں ہمراہ رقیباں چلیے


Ahmad Fraz Poetry

 اب کیا سوچیں کیا حالات تھے کس کارن یہ زہر پیا ہے

ہم نے اس کے شہر کو چھوڑا اور آنکھوں کو موند لیا ہے


اپنا یہ شیوہ تو نہیں تھا اپنے غم اوروں کو سونپیں

خود تو جاگتے یا سوتے ہیں اس کو کیوں بے خواب کیا ہے


خلقت کے آوازے بھی تھے بند اس کے دروازے بھی تھے

پھر بھی اس کوچے سے گزرے پھر بھی اس کا نام لیا ہے


ہجر کی رت جاں لیوا تھی پر غلط سبھی اندازے نکلے

تازہ رفاقت کے موسم تک میں بھی جیا ہوں وہ بھی جیا ہے


ایک فرازؔ تمہیں تنہا ہو جو اب تک دکھ کے رسیا ہو

ورنہ اکثر دل والوں نے درد کا رستہ چھوڑ دیا ہے


May 30, 2024

Mohsin Naqvi

 ‏ابھی کیا کہیں ابھی کیا سنیں

کہ سرِ فصیلِ سْکوتِ جاں

کفِ روز و شب پہ شرر نما

وہ جو حرف حرف چراغ تھا

اْسے کس ہوا نے بجھا دیا

کبھی لب ہلیں گے تو پْوچھنا

سرِ شہرِ عہدِ وصالِ دل

وہ جو نکہتوں کا ہُجوم تھا

اسے دستِ موجِ فراق نے

تہہِ خاک کب سے ملا دیا

کبھی گُل کھلیں گے تو پوچھنا

ابھی کیا کہیں ابھی کیا سنیں

یونہی خواہشوں کے فشار میں

کبھی بے سبب، کبھی بے خلل

کہاں کون کس سے بچھڑ گیا

کسے کس نے کیسے بھُلا دیا

کبھی پھر ملیں گے تو پْوچھنا

کبھی لب ہلیں گے تو پْوچھنا

کبھی گُل کھلیں گے تو پوچھنا


محسن نقوی